★ســبــق آمـــوز کــہـــانــیـــاں★
سخاوت ہو تو ایسی
جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پینے کے صاف پانی کی بہت قلت تھی۔ اس وقت ایک یہودی کا ''بئرِ رومہ'' نامی کنواں تھا جس کا پانی وہ مسلمانوں کو مہنگے داموں فروخت کیا کرتا تھا۔ نبیء رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہودی کی اس بات کا پتہ چلا تو فرمایا:
"کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے، ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں چشمہ عطا فرمائے گا۔"
یہ سن کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس کنویں کے ارد گرد کھجوروں کا ایک باغ بن گیا۔ سلطنتِ عثمانی کے زمانے میں اس باغ کی دیکھ بھال ہوئی۔ بعد ازاں سعودی حکومت کے عہد میں اس باغ میں کھجوروں کے درختوں کی تعداد 1550 ہو گئی۔ یہ باغ میونسپلٹی میں *"حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ"* کے نام سے رجسٹرڈ ہوا۔ وزارتِ زراعت یہاں کی کھجور بازار میں فروخت کرتی رہی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے نام پر بینک میں جمع کرتی رہی۔ یہاں تک کہ اس اکاؤنٹ میں اتنی رقم جمع ہو گئی کہ اس سے مدینہ منورہ کے ایک مرکزی علاقے میں ایک پلاٹ خریدا گیا، جہاں *فندق عثمان بن عفان* رضی اللہ عنہ کے نام سے ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جانے لگا۔ اس ہوٹل سے سالانہ 50 ملین ریال آمدنی متوقع ہے۔ اس آمدنی کا آدھا حصہ یتیموں اور غریبوں میں تقسیم کیا جائے گا، جبکہ دوسرا آدھا حصہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے اکاؤنٹ میں جمع ہو گا۔
خلاصہء کلام یہ ہے کہ سعودی عرب کے ایک بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا آج بھی کرنٹ اکاؤنٹ ہے، مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے، آج بھی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے۔ اور مسجد نبوی شریف کے قریب ایک عالی شان ہوٹل زیرِ تعمیر ہے، جس کا نام *''فندق عثمان بن عفان''* رضی اللہ عنہ ہے۔ علاوہ ازیں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی پُر خلوص سخاوت کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ یہ وہ عظیم صدقہء جاریہ ہے جو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی دریا دلی اور نیک نیتی کا ایک ایسا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے موجودہ دور کے یتیم اور غرباء بھی حصہ پائیں گے۔ سبحان اللہ!!!
🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍃🌹🍂🌹🍂🌹🍃🌹🍂
______________